Best try on Chrome browser.
ائرپورٹ سے باہر نکلے تو بچھی کو بس جلدی تھی کہ کسی طرح ہوٹل پہنچیں اور اس کی سیل ٹوٹے۔ میں نے اسے کہا کہ صبر کرو لیکن وہ تھی کہ اس کی چوت میں آگ لگی ہوئی تھی۔ خیر ائرپورٹ سے باہر نکلے تو ٹیکسی لے کر سیدھے ہوٹل پہنچے اور کارڈ لے کر کمرے میں چلے گئے۔ ریسیپشن پر میں بتا دیا تھا کہ ہماری ایک مہمان نے آنا ہے اور ائرہوسٹس کا نام وغیرہ دے دیا تھا کہ اسے انٹری کارڈ دے کر بھجوا دیں۔ اندر جاتے ہی بچھی نے اپنے کپڑے اتارے اور میرے بھی کپڑے اتار کر بالوں بھری چوت میرے سامنے کر دی۔ میں نے خود ہی برہ سے کہا تھا کہ بچھی سے کہنا کہ اپنی چوت کے بال صاف نہ کرے کیونکہ مجھے بالوں والی چوت کی سیل توڑنے کا مزہ لینا تھا کیونکہ مجھے یاد ہے کہ جب میں نے بنکاک میں ایک تھائی لڑکی کی سیل توڑی تھی تو اس کی چوت پر لمبے لمبے بال تھے اور مجھے بے حد مزہ آیا تھا اس کی سیل توڑنے میں اس لیے میں نے دیکھا کہ بچھی کی چوت پر ریشمی بال ہیں اور لمبے لمبے ہیں تو میں نے کہا کہ میری بہن کے سلکی بالوں والی چوت آج مزہ کرے گی اور میرا لوڑا سلکی بالوں والی چوت میں ہر ایک رکاوٹ توڑتے ہوئے گھس جائے گا تو بچھی آہ بھر کر کہنے لگی کہ بہنوئی صاحب تشریف لے آئیں میرے اندر کی آگ بجھا دیں۔ تو میں نے اپنا منہ بچھی کی چوت پر رکھ کر زبان اندر کر دی۔ مجھے پتہ ہی نہیں چلا جب ہم ننگے ہو کر بیڈ تک پہنچ چکے تھے۔ میں نے جیسے ہی بچھی کی چوت کے دانے پر اپنی زبان پھیری تو بچھی کی سسکاریاں نکلنا شروع ہو گئیں میں نے جلدی زبان ہٹائی اور بچھی سے کہا کہ ایک منٹ دو میں واش روم سے ہو لوں۔ میں واش روم میں اپنے کپڑے لے گیا اور پینٹ کی جیب سے بٹوہ نکالا اور اس میں پڑی ایک گولی نکال کر پانی کے ساتھ کھا لی کیونکہ آج ایک تو سیل توڑنی تھی اور ایک اور ہوائی پھدی کا انتظام ہو گیا تھا اسے بھی تسلی کروانی تھی کیونکہ ائر ہوسٹس کی تسلی کروانا کوئی آسان اور معمولی کام نہیں ہوتا۔ جب میں واش روم سے باہر آیا تو میں نے دیکھا کہ ائر ہوسٹس پہنچ چکی تھی اور کپڑے پنے ہی بچھی کی پھدی پر ٹوٹ پڑی تھی میں نے اسے کہا کہ تم اپنے کپڑے اتارو اتنی دیر میں بچھی کی پھدی چاٹتا ہوں۔ ائر ہوسٹس نے جیسے ہی کپڑے اتارے اس کے بڑے بڑے ممے جو تنے ہوئے تھے مجھے دعوت کلام دے رہے تھے۔اس کی پھدی پر ایک بھی بال نہ تھا اور اچھی طرح صاف کی ہوئی تھی۔اس نے اپنی چوت بچھی کے منہ کے قریب کر دی جبکہ بچھی کی چوت میں چاٹ رہا تھا۔ میں نے ائر ہوسٹس سے کہا کہ مدیحہ تمہیں صبر کرنا پڑے گا کیونکہ آج پہلے میں اپنی سالی کی سیل توڑوں گا تو مدیحہ نے قہقہہ لگاتے ہوئے کہا کہ میں پہلے ہی سمجھ گئی تھی کہ آپ میاں بیوی نہیں ہیں بلکہ کوئی اور چکر ہے اور اسی وجہ سے آپ لوگوں کے پاس آئی ہوں کہ میں بھی خون خرابے کا نثارہ اپنی آنکھوں سے دیکھ سکوں تو میں نے اسے کہا کہ تم ایسا کرو کہ اس خون خرابے کی ویڈیو بنا دو تا کہ اس کی دونوں بڑی بہنوں کو دکھایا جائے کہ کسی طرح ان کی چھوٹی بہن کی سیل ٹوٹی اور کتنا خون نکلا۔ تو مدیحہ کہ ہاں یہ ٹھیک ہے میں ویڈیو بناتی ہوں۔ یہ کہہ کر اس نے کہا کہ اپنا موبائل دیں میں نے کہا کہ میرا ڈیجیٹل کیمرہ وہ سامنے میز پر پڑا ہے اس میں بناؤ اور ایک زاویہ پر میرا موبائل فکس کر دو تا کہ بعد میں جب اسے مکس کیا جائے تو پھر ایک شاندار ٹرپل ایکس مووی تیار ہو جائے۔ اس نے جلدی سے یہ کام کر لیا اور پھر کیمرہ ہاتھ میں پکڑ لیااور کسی ماہر کیمرہ مین کی طرح ہماری مووی بنانے لگی۔ میں تو اس کا جسم دیکھ کر پاگل ہو رہا تھا لیکن اس وقت بچھی کی طرف توجہ دینے کی ضرورت تھی مجھے معلوم تھا کہ ایک بار جب بچھی کی سیل ٹوٹ گئی تو پھر اسے تھوڑا وقت دوں گا دوبارہ تیار ہونے میں اور اس دوران مدیحہ کی پھدی ماروں گا کیونکہ وہ زیادہ وقت کے لیے نہیں آئی تھی اور اگلے دن اسے فلائٹ لے کر آگے یورپ کی طرف جانا تھا۔میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور کہا کی مدیحہ تیار ہو خون خرابہ کی ویڈیو بنا رہی ہو دیکھ لو لائٹ وغیرہ ٹھیک ہے نا اور لوڑا پھدی میں جاتا اور پھر خون آلود لوڑا صاف نظر آنا چاہئے تا کہ اس کی بہنوں کو دیکھ دیکھ کر مزہ آئے۔ مدیحہ بولی سر آپ فکر نہ کریں۔ جاری
More from Urdu
Published by